اتوار، 13 ستمبر، 2015

مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے

مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
مئے عشق بھی پلانا مدنی مدنیے والے
میری آنکھ میں سمانا مدنی مدنیے والے
بنے دل تیرے ٹھکانا مدنی مدنیے والے
تیری جبکہ دیدہوگی تبھی میری عیدہوگی
میرے خواب میں تم آنا مدنی مدنیے والے
مجھے سب ستا رہے ہیں میرا دل دکھارہےہیں
تمہیں حوصلہ بڑھانا مدنی مدنیے والے
میرے سب عزیز چھوٹے سبھی یار بھی تو روٹھے
کہیں تم نہ روٹھ جانا مدنی مدنیے والے
میں اگر چہ ہوں کمینہ تیرا ہوں شہہ مدینہ
مجھے سینے سے لگانا مدنی مدنیے والے
کہیں کس سے آہ جاکر سنے کون میرے دلبر
میرے درد کا فسانہ مدنی مدینے والے
کبھی جو کی موٹی روٹی تو کبھی کھجورپانی
تیرا ایساسادہ کھانا مدنی مدینےوالے
ہے چٹائی کا بچھونا کبھی خاک ہی پہ سونا
کبھی ہاتھ کاسر ہانہ مدنی مدینےوالے
تیری سادگی پہ لاکھوں تیری عاجزی پہ لاکھوں
ہوں سلام عاجزانہ مدنی مدینے والے
یہ مریض مر رہا ہے تیرے ہاتھ میں شفاء ہے
اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے
مجھے آفتوں نے گھیرا ، ہے مصیبتوں کا ڈیرہ
یا نبی مدد کو آنا مدنی مدینے والے
میری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں
انہیں نیک تم بنانا مدنی مدینے والے
تیرے غم میں کاش عطار رہے ہر گھڑی گرفتار
غم مال سے بچانا مدنی مدینے والے

نعت نبی Headline Animator

Search for islamic sites